Type Here to Get Search Results !

ایک مفرور سزا یافتہ مجرم کہہ رہا ہے ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیںگے آپ ہیں کون ؟ عمران خان https://ift.tt/52ioVjm

لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں کبھی یہ نہیں کہوں گا کہ آج سپریم کورٹ میں پیسہ چل رہا ہے ، دونوں طرف ایسے معزز ججز ہیں جن کی ساکھ ہے ، ہم ان کی عزت کرتے ہیں ، ایک مفرور سزا یافتہ مجرم کہہ رہا ہے ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیںگے آپ ہیں کون ؟،یہ وہ وقت ہے اگر قوم آئین اور قانون کے ساتھ کھڑی نہ ہوئی تو

جس طرف یہ ٹولہ ملک کو لے کر جارہا ہے ملک رہنے کے قابل نہیں رہے گا ، میں سب سے امید رکھتا ہے کہ آئین و قانون کی حفاظت کے لئے سب کو تیار رہنا چاہیے سڑکوں پر نکلنا چاہیے ،وکلاء کو کہہ رہا ہوں آپ پر سب سے زیادہ ذمہ داری ہے ، آج حقیقی آزادی کی جہاد ہے ، اگر آئین و قانون نہ ہوا تو کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، کوئی قانون آپ کی حفاظت نہیں کرے گا۔ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایک سو چالیس ممالک میں ڈنمارک قانون کی حکمرانی کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا 129واں نمبرہے ،جہاں قانون کی حکمرانی ہے وہاں پر کرپشن سب سے کم ہے ،ڈنمارک 180ممالک میں کرپشن سے پاک ممالک میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا140واں نمبر ہے ،پاکستانیوں کی اوسط آمدنی1600ڈالر ہے جبکہ ڈنمارک کی اوسط آمدنی66600ڈالر ہے ،جس ملک میں انصاف ہوتا ہے وہاں کے لوگ خوشحال ہوتے ہیں انہیں نوکری ڈھونڈنے دوسرے ملک نہیں جانا پڑتا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں آج قانون کی حکمرانی پر اورآئین پر سب سے بڑا حملہ ہو رہا ہے ، ہم نے نامور قانونی ماہرین کو بٹھایا اور ان سے اسمبلیوں کی تحلیل پر رائے لی ، سب نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90روز میں انتخابات ہوں گے، آگر آپ مقررہ وقت میں انخابات نہیں کراتے تو آپ آئین توڑ دیتے ہیں،ہم نے اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں ، پاکستان کی تاریخ میں کسی نے اپنی حکومتیں قربان کی ہیںلیکن ہم نے ملک کی خاطر یہ اقدام کیا ۔

آج ہم معاشی بحران میں دھنستے جارہا ہے ،ہمارا روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 100روپے گر گیا ہے ، برآمدات گر گئی ہیں ، ٹیکس آمدن گرتی جارہی ہے ، قرضے بڑھتے جارہے ہیں ،آمدنی سکڑتی جارہی ہے مہنگائی کا یہ حال ہے آٹے کے لئے لوگ مرے ہوں ۔ معیشت کو ٹھیک کرنا ہے تو انتخابات کرانا ہوں گے ، اس کے بغیر ملک میں استحکام نہیں آئے گا ،ہم نے اپنے ملک کا سوچتے ہوئے

اپنی اسمبلیاں تحلیل کر دیں لیکن اب یہ تماشہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے ایک اعلامیہ نکالا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے فیصلہ تو ہم اسے نہیں مانیں گے ،آپ ملک کی سب سے بڑی عدالت کا فیصلہ نہیں مانیں گے ،ان سے سوال پوچھنا بنتا ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے ،اگر فیصلہ حق میں آئے تو ٹھیک ہے اگر مفادات کے خلاف جارہا ہے تو نہیں مانیں گے

انہیں نظر آرہا ہے کہ اگر انتخابات ہوئے تو ان کی سیاسی موت ہو جائے گی ، یہ پنجاب او رخیبر پختوانخواہ میں ہارنے لگے ہیں اس لئے کہہ رہے ہیں ہم تسلیم ہی نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ کا کام ہی آئین کی تشریح کرنا ہے ، یہ وہ ادارہ ہے جو آئین کو تحفظ دیتا ہے ۔ ان لوگوں کو معلوم ہے کہ قوم فیصلہ کر بیٹھی ہے اور ان کے ساتھ انتخابات میں کیا ہونے والا ہے ، یہ اس ڈر سے آئین توڑنے سے بھی گریزاں نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہی جج صاحبان ہیں جن کے سو موٹو کی وجہ سے آپ کی حکومت ہے ، ان ججز نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا اور آج یہ حکومت بنی ہوئی ہے ۔ ہم نے کبھی سپریم کورٹ کے کسی جج کے خلاف بات نہیں کی ، رات بارہ بجے عدالتیں کھلیں ، معلوم نہیں ہم کتنا بڑا جرم کرنے جارہے تھے ، ہم نے عدلیہ کے فیصلے کے باوجود نہ کسی جج نہ ان کی فیملی کے خلاف کوئی تنقید کی ،

ہمارا پارٹی کو بھی حکم تھا کہ تنقید نہیں کرنی ہے ، وہی سپریم کورٹ جب سوموٹو لیتا ہے تو ان کو خطرہ ہے کہ یہ ان کے خلاف جائے گا کہ 90روز میں انتخابات ہوں گے ۔اس سے پہلے ایک ڈکٹیٹر بھی 90رو ز کہہ رکے گیارہ سال مسلط رہا ۔ عمران خان نے کہا کہ یہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کرائیں گے، ان کی کوشش ہے کہ عمران خان جیل میں جائے ،پکڑ دھکڑ یہ اس انتظار میں ہیں ،اکتوبر میں کیا ہوگا جو آج نہیں ہے ، اکتوبر سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے ایک وجہ بتا دیں ،آج معیشت بیٹھ رہی ہے

اس وقت زیادہ برا حال ہوگا، نہ باہر کے لوگوں کو نہ اندر کے لوگوں کو ان پر اعتماد رہ گیا ہے ۔ابھی تو مہنگائی کی لہر آرہی ہے، اگر یہ آئی ایم ایف کے ساتھ نہیں جائیں گے ملک ڈیفالٹ کر جائے گا اور اگر جاتے ہیں تو مزید مہنگائی آئے گی ،یہ پھنس گئے ہیں بند گلی میں چلے گئے ہیں ۔یہ سوچ رہے ہیں شاید اکتوبر تک ان کی قسمت جاگ جائے ،عمران خان کو کچھ کر دیں پی ٹی آئی کو دبا دیں لیں ۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب اور پختوانخواہ میں جب نگران حکومتوںکی مدت ختم ہو گی تو اس کے بعد نگران حکومتوں کی حیثیت رہ جائے گی ۔ان کے لوگ پولیس کے پروٹوکول میں جلسے کر رہے ہیں جبکہ ہمارے سامنے ہر رکاوٹ ہے۔ جو پارٹی انتخابات چاہتی ہے وہ انتشار کیوں چاہے گی ،جو انتخابات کے لیء اپنی حکومت قربان کر رہی ہے وہ انتشار چاہے گی ، انتشار تو وہ چاہیں گے جو جرائم پیشہ لوگ بیٹھے ہیں جوہر حربہ استعمال کررہے ہیں کہ انتخابات نہ ہوں ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے لوگوں کو پولیس اٹھا کر لے جاتی ہے

اورپھر وہاں نا معلوم افراد آ جاتے ہیں جو تشدد کرتے ہیں،ایسے رکھتے ہیں ہے جیسے ہم دہشتگرد ہیں۔عمران خان نے کہا کہ نگران حکومتوں کو اکتوبر تک بٹھائیں گے ان کی کیا حیثیت ہو گی ،یہ لوگوں کو فنڈز دے رہے ہیں ، تاریخ میں یہ وہ کام کر رہے ہیں کبھی نگران حکومت نے نہیں کیا ، ان کے لئے عیاشی ہو گئی ہے ۔ ہم نے انتخابات کے لئے حکومتیں گرائیں اور انہوںنے یہاں پر اپنی حکومتیں مسلط کر دی ہیں،

خیبر پختوابخواہ میں فضل الرحمان اور یہاں پر شہباز شریف کی حکومت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی یہی کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کمزور ہوجائے تو انتخابات کرائیں گے ، سپریم کورٹ میں جو ہو رہا اس کے پیچھے ایک چیز ہے کہ انتخابات تب ہوں گے جب پی ٹی آئی کرش ہو جائے گی ۔یہ مجھے جیل لے جانا چاہتے ہیں ،میرے اوپر 140سے زائد کیسز ہیں یہ مجھے سب کیسز میں جیل رکھنا چاہتے ہیں،

میرے کارکنوں کا خدشہ جائز تھا کہ یہ مجھے جانی نقصان پہنچائیں گے ۔ میرے گھر پر جو حملہ کیا گیا ہم اس کے خلاف عدالت پر جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ساری قوم کو کہنا چاہتا ہوں سپریم کورٹ میں جو ہو رہا ہے میں ساری قوم کو تیار کرنے لگا ہوں ، قوموں پر ایساوقت آ جاتا ہے جسے فیصلہ کن وقت کہتے ہیں،اس وقت قوم کو آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ۔یہ اگر 90رو ز سے باہر نکلتے ہیںت تو یہ اتنا خطرناک ہے کہ

کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ۔آگر آج انتخابات کرانے کے لئے پیسے کی کمی ہے تو اکتوبر میں تو زیادہ کمی ہو سکتی ہے، سکیورٹی کے حالات برے ہیں تو اس وقت تین چار دھماکے کرا کے اکتوبر میں بھی حالات ایسے ہی رکھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ آئین سے باہر نکلتے ہین قانون ختم ہو جاتا ہے ، پھر طاقتور فیصلہ کرے گا آئین کی کون شی شق استعمال کرنی ہے اور کون سے رد کرنی ہے ۔

ایک مفرور سزا یافتہ مجرم کہہ رہا ہے ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیںگے آپ ہیں کون ؟۔ انہوںنے کہاکہ جب نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونے لگی تو اس نے اس وقت سپریم کورٹ کو کو دھمکایا ، اس وقت کوئٹہ بنچ میں پیسے چلے ۔ انہوں نے کہاکہ آج میں کبھی یہ نہیں کہوں گا کہ سپریم کورٹ میں پیسہ چل رہا ہے ، دونوں طرف ایسے معزز ججز ہیں جن کی ساکھ ہے ،

ہم ان کی عزت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سسیلین مافیا کی ساری کوشش ہے کہ عمران خان کو کسی طرح انتخابی عمل سے باہر رکھو تاکہ ان کا این آر او بچ جائے اور ان کی 1100ارب کی جو چوری بچ گئی تھی وہ کہیں دوبارہ خطرے میں نہ آجا ئے ،ان کا مفاد پاکستان میں نہیں ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے اگر قوم آئین اور قانون کے ساتھ کھڑی نہ ہوئی تو جس طرف یہ ٹولہ ملک کو جس طرف لے کر جارہا ہے

وہ ملک رہنے کے قابل نہیں رہے گا ، طاقتور اوپر بیٹھ کر فیصلے کریں گے کہ کون سے قانون کو ماننا ہے یا نہیں ماننا ہے ،میں سب سے امید رکھتا ہے کہ آئین و قانون کی حفاظت کے لئے سب کو تیار رہنا چاہیے سڑکوں پر نکلنا چاہیے ،وکلاء کو کہہ رہا ہوں آپ پر سب سے زیادہ ذمہ داری ہے ، آج حقیقی آزادی کی جہاد ہے ، اگر آئین و قانون نہ ہوا تو کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، کوئی قانون آپ کی حفاظت نہیں کرے گا۔

The post ایک مفرور سزا یافتہ مجرم کہہ رہا ہے ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیںگے آپ ہیں کون ؟ عمران خان appeared first on JavedCh.Com.



from JavedCh.Com https://ift.tt/qPnc4yD

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.