Type Here to Get Search Results !

شادی تقریب میں مہمانوں کو کوڑے مارنے کی عجیب رسم نے تہلکہ مچادیا https://ift.tt/ckfN7p1

سوڈان (این این آئی)گویا میں جنون میں مبتلا ہو گیا میں نے اپنے آپ کو ہی محسوس کرنا چھوڑ دیا میں نے چھلانگ لگائی اور پہاڑ کی طرح کھڑا ہوگیا کہ ننگی پیٹھ پر یکے بعد دیگرے کوڑے کی شدید ضربیں برسائی جائیں۔ ضربیں لگنا شروع ہوئیں یہاں تک کے خون کے قطرے میرے سفید لنگوٹ پر آگرے۔ان قطروں سے میرا لنگوٹ درمیان سے سرخ ہوگیا۔ اس دوران زور دار تالیوں کی گونج تھی۔

عورتوں کی آوازیں لوگوں کے جوش و خروش کو بڑھا رہی تھیں۔ یہ خوشی کے موقع کی آوازیں تھیں۔محمد اسماعیل 75 برس کے ہوگئے ہیں تاہم وہ ایک شادی کی تقریب میں شرکت کی اپنی یادوں کو بھلا نہیں پائے ہیں۔محمد اسماعیل نے بتایا کہ چابکوں کی ضربوں کے سامنے کھڑا ہونا مجھے اب بھی مسحور کردیتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب میں ڈانس فلور پر چابکوں کو اپنے سامنے ناچتے دیکھتا ہوں تو میں کسی دوسرے شخص کی طرف متوجہ ہو جاتا ہوں اور جب تک میں پرسکون نہیں ہوتا جب تک چابک کے وار میری پیٹھ پر نہ پڑ جائیں،مجھے اس کی کوئی پروا نہیں رہتی کے ان کوڑوں کے پڑنے سے مجھے کیا ہوگا ، چاہے میں مر بھی جاوں ، مجھے اس کی پروا نہیں رہتی۔واضح رہے کہ شادی کی تقریب میں کوڑے مارناسوڈان میں ایک رسم ہے۔ اس رسم کو البطان کہا جاتا ہے۔ اس نام میں ب پر پیش اور ط پر زبر پڑھی جائے گا۔ یہ رسم دریائے نیل کی ریاست کے شمال میں والے وڈانی قبائل بالخصوص جاعلی قبیلہ میں مشہور ہے۔ البطان کی رسم ماضی میں سوڈان میں بہت زیادہ پائی جاتی تھی۔ تاہم یہ رسم اب بھی معدومیت کا شکار نہیں ہوئی ہے۔ آج تک ننگی پیٹھوں کو بھڑکانے والے کوڑوں کا نظارہ ایک دلکش معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ اس رسم کی مشق دور دراز علاقوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ سوڈانی یونیورسٹیوں میں گریجویشن کی کچھ تقریبات تک بھی پھیل گئی ہے۔ایک لوک داستان میں اس رسم کو بہادری، ہمت اور مردانگی سے وابستہ کیا گیا ہے۔ اس طرح کوڑے کھانے کی عادت صبر، استقامت اور برداشت کی علامت بھی ہے۔ اس رسم کے دوران انسان بغیر کسی حرکت کے چٹان کی طرح کھڑا رہتا ہے ۔ شدید کوڑوں کے دوران کوئی حرکت اس کے توازن کو خراب کرسکتی اور زیادہ نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔کوڑنے کھانے والا جب کوڑوں کی ضربوں میں ثابت قدم رہتا ہے تو وہاں موجود لوگوں کی تعریف اور خواتین کی

خوشامد اس کا انعام ہوتا ہے۔البطان کو شروع کرنے سے پہلے اس کی کچھ شرائط بھی ہیں جن کا پورا ہونا ضرور ی ہے۔ سب سے پہلے ایک کوڑے کی فراہمی ہے جو ٹار کے ساتھ بھگوئے ہوئے چمڑے سے بنا ہوا ہے تاکہ درد کی لچک اور تال حاصل ہو۔ اس موقع پر مٹی کے برتنوں او چمڑے سے بنا ہوا ایک کھوکھلا ڈرم الدلوکہ بھی ہونا ضروری ہے۔ یہ ڈرم خواتین کے ہاتھوں سے بجایا جاتا اور منفرد تال پیش کرتا ہے۔

یہ ڈرم سوڈان کے وسطی اور شمالی علاقوں میں مشہور ہے اور شادی جیسے خوشی کے مواقع پر استعمال ہوتا ہے۔احفاد یونیورسٹی برائے لڑکیوں کے ماہر نفسیات نون شرفی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ خوشی اور بہادری کے اظہار کے علاوہ اس رسم کے کچھ نفسیاتی عوامل بھی ہیں ۔ ان عوامل میں آدمی کی خوفناک درد کو برداشت کرنے کی اپنی صلاحیت کی طرف توجہ مبذول کرنے کی خواہش بھی شامل ہے۔

نون شرفی نے بتایا کہ کچھ لوگ مروجہ رسوم و رواج کو توڑنے سے ڈرتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ رجحان غالب ہوتا اور پھیلتا ہے اور معدومیت کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔ ماہر عمرانیات ڈاکٹر اسما جمعہ نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ سماجی روایات مرتی ہیں اور زندہ رہتی ہیں، تبدیل ہوتی ہیں

اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نئی عادات میں بھی تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اس سب کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ معاشرہ کن حالات سے گزر رہا ہے،معاشرہ مضبوط ہو تو وہ جدید تہذیب، سائنس، آگہی اور اچھے معاشی حالات میں عادات بھی جلد بدل لیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر معاشرہ جدیدیت سے متاثر نہیں ہوتا ہے تو وہ انہی روایات کو طویل عرصے تک برقرار رکھے گا۔

The post شادی تقریب میں مہمانوں کو کوڑے مارنے کی عجیب رسم نے تہلکہ مچادیا appeared first on JavedCh.Com.



from JavedCh.Com https://ift.tt/wI7OdF8

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.